طرحی غزل
طرحی غزل
مصرع طرح : اپنا وہی ہے وقت پہ جو کام آگیا
تاریکیوں میں چاند لب بام آ گیا
برسوں پرانے زخم کو آرام آ گیا
سرمستئ و خمار کا عالَم نہ پوچھیے
نزدیک جب بھی ہونٹ کے اک جام آ گیا
زمزم سے دھویا بارہا دامانِ عاشقی
پھر بھی ہمارے عشق پہ دشنام آگیا
میرے قمر کے آنے کا وعدہ تھا نیم شب
انکار نامہ اس کا سر شام آ گیا
مشرق میں احتیاط تھی مغرب میں شوق تھا
رخسار پر کبھی بھی اگر لام آ گیا
چھیڑا کسی نے حورِ ارم کا جو تذکرہ
"بے اختیار لب پہ ترا نام آ گیا"
کاشف بیاں کرے گا تو کیسے وہ وجد و کیف
گل ہاتھ میں لیے جو وہ گل فام آ گیا
از خامہ :🌹✍کاشف شکیل ✍🌹
Comments