تعارف سلسلہ تعارف علماء

تعارف " سلسلہ تعارف علماء"

از : کاشف شکیل

کبھی کبھار شوق خامہ فرسائی اور ذوق مضمون نویسی دل مضطر کو اتنا تڑپا دیتا ہے کہ وہ چاروناچار صفحہ قلب پر رقصاں افکار کو صفحہ قرطاس پر درخشاں الفاظ میں ثبت کردیتا ہے.
شاید اسی سانحہ نے برادرم صہیب یعقوب صاحب کو سوانح نگار بنا دیا ہے حالانکہ سوانح نگاری ایک ایسا نازک فن ہے جہاں فکشن کے فرضی کرداروں کے بجائے زندہ و جاوید شخصیت کو زیر بحث لانا ہوتا ہے ، اس میں ذرا سی بھی لغزش صاحب سوانح اور سوانح نگار دونوں کو مجروح کر دیتی ہے ، بلا شبہ اس فن کے لوازمات اور تقاضوں کو پورا کرنا کسی نازک اندام نازنین کے زلفوں کو سر کرنے سے کم نہیں ہے

کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک

اسی لیے ہمیں نہ صرف امید بلکہ یقین ہے کہ ہمارے ممدوح "چار" سے ضرور نظریں چار کریں گے اور کیوں نہیں ! جب کہ اسلام نے اس کی اجازت دی ہے اور اُس "لام" نے اس کی دعوت.
کاغذ کے حسین رخسار پر جناب صہیب یعقوب صاحب کا قلم ایسے انمٹ نقوش مرتب کرتا ہے کہ براہ راست ذہن کو راہ ہوتی ہے
آپ نے تعارف علماء نامی سلسلہ جاری کیا ہے جس میں آپ زندہ شخصیات کا تعارف ایسے جامہ زیب بلکہ سوٹ بوٹ میں ملبوس الفاظ میں کراتے ہیں کہ قلم کی روشنائی رُو شناسی کرا دیتی ہے جو بلا شبہ لسان و قلم پہ آپ کی دسترس اور کمال مہارت کا ایک زندہ ثبوت اور تابندہ نقش ہے، آپ کے پاس میٹھے میٹھے، رس بھرے الفاظ کا سحر حلال ، دلکش و دل باز جملوں کا جال، عمدہ فکر و خیال ، خوش نما اور جاذب نظر تراکیب کا جمال اور طرز اسلوب کا وہ کمال ہے جو قاری کو مسحور و مخمور کردے.
آپکے سحر نگار قلم سے تا حال دسیوں علماء کا تعارف ہوا ہے۔جن میں سے کچھ کے بارے میں ہمارے ممدوح بجا طور پر یہ شعر گنگنا سکتے ہیں

مرے عشق سے ملی ہے ترے حسن کو یہ شہرت
ترا ذکر ہی کہاں تھا مری داستاں سے پہلے

البتہ کچھ ہستیاں ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں درج ذیل شعر کے ذریعہ زمزمہ پیرا ہوتے ہیں

فإذا مدحتُ محمّدًا بقصيدتي
فلقد مدحت قصيدتي بمحمّدِ

آپکے قلم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حقیقت کی روشنائی ہے ، جس میں افراط و تفریط ، غلو و خلو کا شعبہ و شائبہ نہیں ہے.
صہیب صاحب کی نگارشات صہبائے کیف آگیں کی طرح قاری کو ایسا مخمور بلکہ نشہ میں چور کرتی ہیں کہ وہ سنبھلنا بھول جاتا ہے بس ایک ہی تمنا لیے پھرتا ہے

لاپھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی

مگر ہائے افسوس !!
اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
کچھ اس میں تمسخر نہیں واللہ نہیں ہے

دوسری طرف ابن یعقوب کے الفاظ کی قمیص ایسی ہے کہ بے بصیرت و بے بصارت لوگوں کے ذہن و دماغ بھی "فارتد بصيرا" کی بمصداق روشن ہو اٹھیں.
جناب صہیب یعقوب صاحب ابھی جواں سال لیکن بزرگ مقال ہیں ، آپکی عمر کے ساتھ آپکا خامہ بھی " ابھی تو میں جوان ہوں " کا ورد کر رہا ہے،  اور میدان صحافت میں آپکا اشہب قلم بڑی تیزی سے سرپٹ دوڑ رہا ہے........... دوڑتا جا رہا ہے............. اور دوڑتا رہے گا............... ان شا ء اللہ
معزز قاری صاحب ! آپ اس کے تعاقب کی کوشش ہرگز نہ کریں

اللہ کرے زور سخن اور بھی زیادہ

Comments

Popular posts from this blog

قربانی کا فلسفہ اور اعتراضات کا جواب

قاری حنیف ڈار